Wednesday 13 May 2020

مناجات امامِ زین العابدین(ع) (المناجاة الاولى: مناجاة التائبین


:امام زین العابدین علیہ السلام کی پندرہ ومناجات

المناجاة الاولى: مناجاة التائبین: 

             ((بِسْمِ اللهِ الرَّحمنالرَّحِیم.))

شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےِ



حضرت امام زین العابدین (ع) کی پندرہ مناجات: یہ امام  زین العابدین علیہ السلام کا مجموعہ ہے  جو امام علیہ السلام  سے منصوب. ہیں. اور ان کا ذکر الصحیحفہ السجادیہ میں موجود ہے اس کے علاوہ علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار،علامہ  عباس القمی  نے مفاتیح  الجنان میں نقل  کیا ہے ۔
 انشاء اللہ ان کوآپ کی  خدمتِ میں حلقات کی شکل میں  ارسال کی جائے گی . آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنی قیمتی رائے سے  ھمیں ضرور آگاہ کریں۔ نیچے  باکس  میں  کرے اور ذیادہ سے زیادہ افراد کو ارسال  کریں  اور اس صدقہ جاریہ میں شامل ہوں 
 علامہ مجلسی(رح) نے بحارالانوار میں فرمایا ہے کہ میں نے یہ مناجاتیں بعض اصحاب کی کتابوں میں دیکھی ہیں اور یہ حضرت سجاد (ع) سے روایت کی گئی ہیں۔

الشیخ محمد  تقی المجلسی اور ان کے والد  العلا مہ المجلسی اپنی  کتاب روضۂ المتقین اور السید علی الطبا طبای صاحب کتاب الریاض کے ایک شاگرد نے  ذکر کیا کے میں نے ان  مناجات کو کی سال تک پڑتا رہا اس کی برکات سے خدا نے  میرے دل کو حکمت  علم  اور اس کی  محبت کے لیے  کھول دیا اور میں نے اس کا  اپنی زندگی میں  مشاہدہ کیا اور اس کو  جلد دعائیں قبول کرنے والا  پایا۔ نیز یہ  مناجات  حاجات کے  پورے  ہونے  مشکلات کے حل اور پریشانیوں کو زائل کرنے  کا بہترین  وسیلہ  اور قرب الہی کا ذریعہ ہے 


المناجاة الاولى: مناجاة التائبین:(پہلی  مناجات: توبہ  کرنے والے کی) 

إِلَهِی أَلْبَسَتْنِی الْخَطَایَا ثَوْبَ مَذَلَّتِی وَ جَلَّلَنِی التَّبَاعُدُ مِنْکَ لِبَاسَ مَسْکَنَتِی۔ وَ أَمَاتَ قَلْبِی عَظِیمُ جِنَایَتِی فَأَحْیِهِ بِتَوْبَةٍ مِنْکَ یَا أَمَلِی وَ بُغْیَتِی وَ یَا سُؤْلِی وَ مُنْیَتِی ۔ فَوَعِزَّتِکَ مَا أَجِدُ لِذُنُوبِی سِوَاکَ غَافِرا وَ لا أَرَى لِکَسْرِی غَیْرَکَ جَابِرا ۔وَ قَدْ خَضَعْتُ بِالْإِنَابَةِ إِلَیْکَ وَ عَنَوْتُ بِالاسْتِکَانَةِ لَدَیْکَ فَإِنْ طَرَدْتَنِی مِنْ بَابِکَ فَبِمَنْ أَلُوذُ وَ إِنْ رَدَدْتَنِی عَنْ جَنَابِکَ فَبِمَنْ أَعُوذُ فَوَا أَسَفَاهْ مِنْ خَجْلَتِی وَ افْتِضَاحِی وَ وَا لَهْفَاهْ مِنْ سُوءِ عَمَلِی وَ اجْتِرَاحِی۔ أَسْأَلُکَ یَا غَافِرَ الذَّنْبِ الْکَبِیرِ وَیَا جَابِرَ الْعَظْمِ الْکَسِیرِ أَنْ تَهَبَ لِی مُوبِقَاتِ الْجَرَائِرِ وَ تَسْتُرَ عَلَیَّ فَاضِحَاتِ السَّرَائِرِ وَ لا تُخْلِنِی فِی مَشْهَدِ الْقِیَامَةِ مِنْ بَرْدِ عَفْوِکَ وَ غَفْرِکَ وَلا تُعْرِنِی مِنْ جَمِیلِ صَفْحِکَ وَ سَتْرِکَ إِلَهِی ظَلِّلْ عَلَى ذُنُوبِی غَمَامَ رَحْمَتِکَ،


   ترجمہ :
اے معبود میرے گناہوں نے مجھے ذلت کا لباس پہنا دیا تجھ سے دوری کے باعث بے چارگی نے مجھے ڈھانپ لیا بڑے بڑے  جرائم نے میرے دل کو مردہ بنادیا پس توفیق توبہ سے اس کو زندہ کردے اے میری امید اے میری طلب اے میری چاہت اے  میری آرزو مجھے تیری عزت کی قسم کہ سوائے تیرے میرے گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں اور تیرے سوا کوئی میری کمی پوری کرنے والا  نظر نہیں آتا میں تیرے حضور جھک کر توبہ و استغفار کرتا ہوں اور درماندہ ہو کر تیرے سامنے آپڑا ہوں اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے نکال دے تو میں کس کا سہارا لوں گا اور اگر تو نے مجھے اپنے آستانے سے دھتکار دیا تو کس کی پناہ لوں گا پس وائے ہو میری شرمساری و  رسوائی پراور صد افسوس میری اس بد عملی اور آلودگی پر، سوال کرتا ہوں تجھ سے اے گناہان کبیرہ کو بخشنے والے اور ٹوٹی ہڈی  کو جوڑنے والے کہ میرے سخت ترین جرائم کو بخش دے اور رسوا کرنے والے بھیدوں کی پردہ پوشی فرما  میدان قیامت میں مجھے اپنی بخشش اور مغفرت سے محروم نہ فرما اور اپنی بہترین پردہ داری  و چشم پوشی سے محروم نہ کر اے معبود میرے گناہوں پر اپنے ابر رحمت کا سایہ ڈال دے۔


وَ أَرْسِلْ عَلَى عُیُوبِی سَحَابَ رَأْفَتِکَ إِلَهِی هَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ اِلّا إِلَى مَوْلاهُ أَمْ هَلْ یُجِیرُهُ مِنْ سَخَطِهِ أَحَدٌ سِوَاهُ إِلَهِی إِنْ کَانَ النَّدَمُ عَلَى الذَّنْبِ تَوْبَةً فَإِنِّی وَ عِزَّتِکَ مِنَ النَّادِمِینَ وَ إِنْ کَانَ الاسْتِغْفَارُ مِنَ الْخَطِیئَةِ حِطَّةً فَإِنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ لَکَ الْعُتْبَى حَتَّى تَرْضَى إِلَهِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ وَ بِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی وَ بِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی إِلَهِی أَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبَادِکَ بَابا إِلَى عَفْوِکَ سَمَّیْتَهُ التَّوْبَةَ فَقُلْتَوَ أَرْسِلْ عَلَى عُیُوبِی سَحَابَ رَأْفَتِکَ إِلَهِی هَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ اِلّا إِلَى مَوْلاهُ أَمْ هَلْ یُجِیرُهُ مِنْ سَخَطِهِ أَحَدٌ سِوَاهُ إِلَهِی إِنْ کَانَ النَّدَمُ عَلَى الذَّنْبِ تَوْبَةً فَإِنِّی وَ عِزَّتِکَ مِنَ النَّادِمِینَ وَ إِنْ کَانَ الاسْتِغْفَارُ مِنَ الْخَطِیئَةِ حِطَّةً فَإِنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ لَکَ الْعُتْبَى حَتَّى تَرْضَى إِلَهِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ وَ بِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی وَ بِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی إِلَهِی أَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبَادِکَ بَابا إِلَى عَفْوِکَ سَمَّیْتَهُ التَّوْبَةَ فَقُلْت



   ترجمہ :
اور میرے عیبوں پر اپنی مہربانی کا مینہ  برسادے اے معبود کیا بھاگا ہوا غلام سوائے اپنے آقا کے کسی کے پاس لوٹتا ہے یا یہ کہ آقا کی ناراضی پرسوائے اسکے کوئی اسے پناہ  دے سکتا ہے میرے معبود اگر گناہ پر پشیمانی کا مطلب توبہ ہی ہے تو مجھے تیری عزت کی قسم کہ میں پشیمان ہونے والواں میں ہوں  اور اگر خطا کی معافی مانگنے سے خطا معاف ہوجاتی ہے تو بے شک میں تجھ سے معافی مانگنے والوں میں ہوں تیری چوکھٹ  پر ہوں حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اے معبود اپنی قدرت سے میری توبہ قبول فرما اور اپنی ملائمت سے مجھے معاف فرما اور میرے متعلق  اپنے علم سے مجھ پر مہربانی کر اے معبود تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے عفو و درگذر کا دروازہ کھولا کہ جسے تو نے توبہ کا نام دیا تو نے ہی فرمایا

تُوبُوا إِلَى اللهِ تَوْبَةً نَصُوحا فَمَا عُذْرُ مَنْ أَغْفَلَ دُخُولَ الْبَابِ بَعْدَ فَتْحِهِ إِلَهِی إِنْ کَانَ قَبُحَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ إِلَهِی مَا أَنَا بِأَوَّلِ مَنْ عَصَاکَ فَتُبْتَ عَلَیْهِ وَ تَعَرَّضَ لِمَعْرُوفِکَ فَجُدْتَ عَلَیْهِ یَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّ یَا کَاشِفَ الضُّرِّ یَا عَظِیمَ الْبِرِّ یَا عَلِیما بِمَا فِی السِّرِّ یَا جَمِیلَ السِّتْرِ [السَّتْرِ] اسْتَشْفَعْتُ بِجُودِکَ وَ کَرَمِکَ إِلَیْکَ وَ تَوَسَّلْتُ بِجَنَابِکَ [بِجِنَانِکَ‏] وَ تَرَحُّمِکَ لَدَیْکَ فَاسْتَجِبْ دُعَائِی وَ لا تُخَیِّبْ فِیکَ رَجَائِی وَ تَقَبَّلْ تَوْبَتِی وَ کَفِّرْ خَطِیئَتِی بِمَنِّکَ وَ رَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ


   ترجمہ :

کہ توبہ کرو خدا کے حضور مؤثر توبہ پس کیا عذر ہے اس کا جو کھلے ہوئے دروازے سے داخل ہونے میں غفلت کرے اے معبود اگرچہ تیرے بندے سے گناہ ہوجانا بری بات ہے لیکن تیری طرف سے معافی تو اچھی ہے اے معبود میں ہی  وہ پہلا نافرمان کہ جسکی توبہ تونے قبول کی ہو اور وہ تیرے احسان کا طالب ہوا تو تو نے اس پر عطا کی ہو اے بے قرار کی دعا قبول کرنے  والے اے سختی ٹالنے والے اے بہت احسان کرنے والے اے پوشیدہ باتوں کے جاننے والے اے بہتر پردہ پوشی کرنے والے میں  تیری جناب میں تیری بخشش و احسان کو شفیع بناتا ہوںاور تیرے سامنے تیری ذات اور تیرے رحم کو وسیلہ قرار دیتا ہوں پس میری دعا  قبول فرما اور تجھ سے میری جو امید ہے اسے نہ توڑ میری توبہ قبول فرما اور اپنے رحم و کرم سے میری خطائیں معاف کردے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔




  المناجات الثانية: الشاكين  (دوسرى مناجات  شكوه كرنے والوں )

إِلَهِی إِلَیْکَ أَشْکُو نَفْسا بِالسُّوءِ أَمَّارَةً وَ إِلَى الْخَطِیئَةِ مُبَادِرَةً وَ بِمَعَاصِیکَ مُولَعَةً وَ لِسَخَطِکَ مُتَعَرِّضَةً تَسْلُکُ بِی مَسَالِکَ الْمَهَالِکِ وَ تَجْعَلُنِی عِنْدَکَ أَهْوَنَ هَالِکٍ کَثِیرَةَ الْعِلَلِ طَوِیلَةَ الْأَمَلِ إِنْ مَسَّهَا الشَّرُّ تَجْزَعُ وَ إِنْ مَسَّهَا الْخَیْرُ تَمْنَعُ مَیَّالَةً إِلَى اللَّعِبِ وَ اللَّهْوِ مَمْلُوَّةً بِالْغَفْلَةِ وَ السَّهْوِ تُسْرِعُ بِی إِلَى الْحَوْبَةِ وَ تُسَوِّفُنِی بِالتَّوْبَةِ إِلَهِی أَشْکُو إِلَیْکَ عَدُوّا یُضِلُّنِی وَ شَیْطَانا یُغْوِینِی قَدْ مَلَأَ بِالْوَسْوَاسِ صَدْرِی وَ أَحَاطَتْ هَوَاجِسُهُ بِقَلْبِی یُعَاضِدُ لِیَ الْهَوَى وَ یُزَیِّنُ لِی حُبَّ الدُّنْیَا وَ یَحُولُ بَیْنِی وَ بَیْنَ الطَّاعَةِ وَ الزُّلْفَى،
   ترجمہ :
اے معبود میں تجھ سے اپنے نفس کی شکایت کرتا ہوں جو برائی پر اکسانے والا اور خطاکیطرف بڑھنے والا ہے وہ تیری نافرمانی کا  شائق اور تیری ناراضی سے ٹکر لیتا ہے وہ مجھے تباہی کی راہوں پر لے جاتا ہے اور اس نے مجھے تیرے سامنے ذلیل اور تباہ حال بنادیا ہے یہ بڑا بہانہ ساز اور لمبی امیدوں والا ہے اگر اسے تکلیف ہو تو چلاتا ہے اور اگر آرام پہنچے تو چپ رہتا ہے وہ کھیل تماشے کی طرف زیادہ مائل اورغفلت اور بھول چوک سے بھرا پڑا ہے مجھے تیزی سے گناہ کی طرف لے جاتاہے اور توبہ کرنے میں تاخیر کرتا ہے میرے معبود میں تجھ سے شکایت کرتا ہوں اس دشمن کی جو گمراہ کرتا ہے اور شیطان کی جو بہکاتا ہے اس نے میرے سینے کو  برے خیالوں سے بھردیا اسکی خواہشوں نے میرے دل کو گھیرلیا ہے بری خواہشوںمیں مدد کرتا ہے اوردنیاکی محبت کواچھا بنا کر دکھاتا  ہے وہ میرے اور تیری بندگی اور قرب کے درمیان حائل ہوگیاہے

إِلَهِی إِلَیْکَ أَشْکُو قَلْبا قَاسِیا مَعَ الْوَسْوَاسِ مُتَقَلِّبا وَ بِالرَّیْنِ وَ الطَّبْعِ مُتَلَبِّسا وَ عَیْنا عَنِ الْبُکَاءِ مِنْ خَوْفِکَ جَامِدَةً وَ إِلَى مَا یَسُرُّهَا طَامِحَةً إِلَهی لا حَوْلَ لِی وَ لا قُوَّةَ اِلّا بِقُدْرَتِکَ وَ لا نَجَاةَ لِی مِنْ مَکَارِهِ الدُّنْیَا اِلّا بِعِصْمَتِکَ فَأَسْأَلُکَ بِبَلاغَةِ حِکْمَتِکَ وَ نَفَاذِ مَشِیَّتِکَ أَنْ لا تَجْعَلَنِی لِغَیْرِ جُودِکَ مُتَعَرِّضا وَ لا تُصَیِّرَنِی لِلْفِتَنِ غَرَضا وَ کُنْ لِی عَلَى الْأَعْدَاءِ نَاصِرا وَ عَلَى الْمَخَازِی وَ الْعُیُوبِ سَاتِرا وَ مِنَ الْبَلاءِ [الْبَلایَا] وَاقِیا وَ عَنِ الْمَعَاصِی عَاصِما بِرَأْفَتِکَ وَ رَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
   ترجمہ :
اے معبود میں تجھ سے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوں اورمسلسل وسواسوں شکایت کرتا ہوں جورنگ و تیرگی سے آلودہ ہے اس آنکھ کی شکایت کرتا ہوںجو تیرے خوف میں گریہ نہیں کرتی اور جو چیز اچھی لگے اس سے خوش ہے اے معبود نہیں میری حرکت اور نہیں طاقت مگر جو تیری قدرت سے ملتی ہے میں بچ نہیں سکتادنیا کی  برائیوں سے مگرصرف تیری نگہداشت سے پس تجھ سے سوال کرتا ہوںتیری گہری حکمت اور تیری پوری ہونے والی مرضی کے واسطے  سے کہ مجھے اپنی بخشش کے سوا کسی طرف نہ جانے دے اور مجھے فتنوں کا ہدف نہ بننے دے اور دشمنوں کے مقابل میرا مددگار بن میرے عیبوں اور رسوائیوں کی پردہ پوشی فرما مجھ سے مصیبتیں دور کر اور گناہوں سے بچائے رکھ اپنی رحمت و نوازش سےاے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
                                 
                                                                       
















Tuesday 5 May 2020

السيدة خديجة الكبري عليها السلام


السيدة خد يجة الكبرى عليها الاسلام                     


.                                                                                     

رمضان کا دسواں دن

 خدیجہ بنت خوئلید کی وفات کی یاد  میں، ان پر خدا کی رحمت ہو۔
     اس کی اہمیت.
السلام على مولاتنا خديجة الكبرى أول نساء اسلاماَ والتي 
بّذلت مالها لإعلاء كلمة الدين  
حضرت خدیجہ  بنت خویلد (ع)( ذات العام الفيل)(هاتهي والے سال میں پیدا ہوئی  اور اسی سال میں رسول خدا  بھی(ص) مکہ مکرمہ المکرمہ میں پیدا ہوئے  ، جناب خدیجہ محسنہ اسلام شعب ابي طالب کے محاصرے کے بعد  بعثت نبوي کے دسویں سال میں انتقال کر گئیں ۔ اورآپ علیھا السلام کو مکہ مکرمہ میں الحجون نامی جگہ میں دفن کیا گیا ۔ جب حضرت خدیجہ (ع) فوت ہوہی ، تو جناب زہرا (ع) نےروتے ہوئے اپنے والد (ص) سے اپنی والدہ کی کے بارے میں دریافت کیا ، تو خدا نے  پیغمبر اکرم (ص) پروحی نازل کی کہ خدیجہ اب جناب آسیہء اورجناب مریم  کے درمیان جنت میں ہیں۔
رسول (ص) نےخود آپ علیہ السلام کودفن کیا اور اپنے مبارک ہاتھوں سے  قبر میں اتار۔.  
   کیا آپ ہماری ماں حضرت خدیجہ ع  کی فضیلت کو جانتے ہیں؟ 
آپ علیہ السلام کے فضائل  بے شمار  ہے جناب خديجہ ان گنت  کمالات  و فضائل  کی حاملہ تھی  جن کا ذکر  یہاں کرنا ممکن نہ  ہو گا مگر پھر بھی آپ کے استفادہ کے ليے ان میں سے کچھ  کا ذکر ہو گا  جناب خدیجہ وہ مبارک ہستی تھی. جن کے اسلام  پر بہت احسانِ ہے آپ نے آپنی ساری زندگی خدا اس کے رسول اور اسلام کے لیے  واقف کر دي آپ وفا ایثار اور قربانی کا وہ نمونہ  جس کی مثال نہیں ملتی ۔
محدثین نے ذکر کیا کے حضرت خدیجہ علیہ السلام کو دو کفن  میں دفن کیا  گیا ، ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرف سے جو اپ (ص)نے دیا مگر دوسرا کفن جنت سے نازل ہوا روایت میں  ذکر کیا گیا کہ  جب آپ  پر مرض نے  شدت اختیار کی تو  ام المومنین حضرت خدیجہ علیہ السلام  نے فرمایا یا رسول اللہ میری  وصیت  سنے  جناب رسول خدا سید المرسلین نے آپ کی  وصیت  کو سنا  آپ علیہ السلام 
نے فرمایا جو مندرجہ ذیل ہے:
  1.    اگر میں نے آپ کے  حق میں کوئی  کمی کی ہوں ، توآپ مجھے معاف فرمائیں ، اللہ کے رسول  نے کہا ہرگز نہیں میں نے کبھی بھی کوئی بھی ایسی بات نہ دیکھی بلکہ  آپ کا  جذبہ آثار و قربانی میرا اور میرے گھروالوں کےلیے قابلِ ستائش ہے ۔ اورآپ کا اپنا سارا  مال و دولت کواللہ اور اسکے  رسول  کی راہ میں خرچ کرنا کسی تعارف کا محتاج نہیں                                                          
 میں آپ کی طرف اس کی سفارش کرتی ہوں - اور آپ نے حضرت فاطمہ علیہ السلام  کی طرف اشارہ کیا - کیونکہ وہ میرے بعد ایک عجیب یتیمہ ہے ، لہذا قریش کی عورتوں میں سے کوئی بھی اسے تکلیف نہیں پہنچائے ، اور کوئی بھی آپ کے رخسار مبارک پر تماچہ  ، یا اس کا چہرہ متزلزل نہ ہونے  دےاورکوہی اسے نفرت سے نہیں دیکھیں۔
:       تیسری : میں قبر سے خوف ذادہ  ہوں ، اور میں چاہتی ہوں کہ جب وقت نزاہ  ہوں تو آپ  مجھے آپنی
اس چادر میں دفن کرے جو آپ کے دوش مبارک پر ہے۔ رسول اللہ کھڑے ہوئے اور وہ  چادر آپ پر ڈال دی  جو آپ نے اوڑھی ہوئی تھے ۔ اس سے  جناب  خدیجہ  بہت  زیادہ  خوش ہو گی اور  جب آپ فوت ہوگئی   تو  رسول اللہ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے خود  آپکی  تجھز کی۔ جب آپ نے ارادہ کیا کہ جناب  خدیجہ  کو کفن دفن کرے توحضرت جبرئیل (ع) نازل ہوئے اور فرمایا  يا رسول اللہ خدا  نے آپ پر  درود سلام بھیجا اور اپ سے فرمایا ہے کا اے محمّد صلی اللہ علیہ وآلہ خدیجہ کا کفن ہماری طرف سے ہے بے شک اس بی بی نے اپنا سارا مال راہ خدا میں خرچ کیا ۔
 پس جبریل آے اور کہا اے محمد  يہ کفن  جناب  خدیجہ  کا ہے اور یہ کفن جنت کے  کفون میں سے ہے یہ خدا کی طرف سے جناب  خدیجہ  کے لیے تحفہ ہے ۔
لہذا رسول خدا نےاپ کو دو کفن دے ایک اپنی  عباء مبارکہ  کا اور دوسرا کفن جو جنت سے  آیا تھا 

       فكان لها كفينن كفن من الرسول و كفن  من الله     
    اپ کے لے  دو کفن تھے  کفن رسول اللہ کی طرف سے اور دوسرا خدا کی  طرف سے    
((نقله البغدادي عن شجرة طوبى للمازندراني))
  قال رسول الله صلي الله عليه و اله و سلم ( ما أ بدلي الله خيرا من خديجة )








لدت السيدة خديجة (ع) في عام الفيل في ذات السنة التي ولد فيها رسول الله (ص) في مكة المكرمة ، وتوفيت في ،
السنة العاشرة من البعثة ، قبل الهجرة بثلاث سنين بعد الخروج من حصار شعب ابي طالب ، ودفنت بمنطقة الحجون في مكة المكرم لما توفيت السيدة خديجة (ع) اخذت الزهراء (ع) بالبكاء و اصبحت تسأل ابيها (ص) عن مكان أمها ، فأوحى الله الى النبي (ص) ان خديجة الآن في الجنة بين آسية و مريم (ع) و تولى رسول( ص)) .
بنفسه دفنها و أنزلها الى القبر بيده المقدسة ، و في ذلك من المكرمات ما لا يخفى..
         هل تعلمون فضل أمنا خديجة عليها السلام..!؟
كفنت أم المؤمنين السيدة خديجة الكبرى عليها السلام بكفنين واحد من الجنة والآخر من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: وذلك  أنه لمّا اشتدّ مرضها قالت: «يا رسول الله‏ اسمع وصاياي):
أوّلاً: إنّي قاصرة في حقّك فاعفني يا رسول الله. قال‏ صلى الله عليه وآله: حاشا وكلّا، ما رأيت منكِ تقصيراً، فقد بلغتِ بجهدك، وتعبت في داري غاية التعب، ولقد بذلت أموالكِ وصرفت في سبيل الله مالَكِ..
ثانياً: أوصيك بهذه ـ وأشارت إلى فاطمة ـ فإنّها يتيمة غريبة من بعدي، فلا يؤذينها أحد من نساء قريش، ولا يلطمنّ خدّها، ولا يصحن في وجهها، ولا يرينّها مكروهاً.
ثالثاً: إنّي خائفة من القبر، أُريد منك رداءك الذي تلبسه حين ‏نزول الوحي تكفّنني فيه فقام النبي صلى الله عليه.
وسلّم الرداء إليها، فسرّت به سروراً عظيماً، فلمّا تُوفّيت خديجة أخذ رسول الله‏(صلى الله عليه وآله) في تجهيزها وغسّلها ، فلمّا أراد أن يكفّنها هبط الأمين جبرائيل وقال: يا رسول الله، إنّ الله يقرئك السلام ويخصّك بالتحية والإكرام ويقول لك: يا محمّد إنّ كفن خديجة من عندنا، فإنّها بذلت مالها في سبيلنا.
فجاء جبرائيل عليه السلام بكفن وقال: يا رسول الله! هذا كفن خديجة، وهو من أكفان الجنّة أهداه الله إليها. فكفّنها رسول الله‏(صلى الله عليه وآله) بردائه الشريف أوّلاً، وبما جاء به جبرائيل ثانياً، فكان لها كفنين: كفن من الله، وكفن من رسوله» .
📚 نقله البغدادي عن شجرة طوبى للمازندراني الحائري
وكانت أحب نساء النبي إليه ولها شرف قوله صلى اللَّه عليه وآله
   (ما أبدلي اللَّه خيرا من خديجة) :


اليوم العاشر من شهر رمضان
ذكرى وفاة أم المؤمنين خديجة بنت خويلد سلام الله عليها فعظم الله أجر رسولنا بها وعظم اللَّه اجوركم 
سماحة السيدالمسكي.
  

Friday 1 May 2020

ziyarat syeda zaineb (a.s)

HOLY SHERAIN SYEDHA ZAINEB

 Sherain of Syedha Zaneb


 Sherain syedha zaineb (a.s) located in the city of Sayyidah Zaynab, in the southern suburbs of Damascus Syria. According to    Twelver shia Muslim   tradition, the mosque contains the grave of zaneb (a.s), the daughter of imam ali(a.s) and Fatima(a.s) and granddaughter of Hazrat Muhmmad(PBUH) The tomb became a center of Twelver religious studies in Syria and a destination of Muslim pilgrimage cross the Muslim world, beginning in the 1980s. The zenith of visitation normally occurs in the summer. The present-day mosque that hosts the tomb was built in 1990.                                                                  
 The shrine is an example of Shia-Persian architecture and the dome is gold-leafed. The doors of the shrine are made of pure gold with mirror works on the roof and walls. The two tall minarets of the shrine are an excellent example of the architecture. The shrine has a large market in front of it with many religious things readily available .
The shrine has been managed by the Mourtada’s (ال مرتضى) family since the fourteenth century. Financially, the shrine has been funded mainly by the Iranian government following 1979. Given their financial investment, the ideological direction of the shrine and the prayer hall follow Ayatollah Khamanei.  The shrine is dominated by pilgrims until it is closed at 9 pm after the Isha prayer. The shrine is sometimes seen by some as a place of miracles.                                 
 
 Ali Shariati, the Iranian ideologue of the Islamic Revolution of 1979, had wished before his death, to be buried in the yard of Zaynab bint Ali,  Sayyidah Zaynab Mosque and is regularly visited by many  pilgrims of whole over the world
Ismaili Shia/ Dawoodi Bohra believe that this mausoleum is of Sayyida Zainab-ul sughra/ Sayyida Kulthum, the younger sister of Zainab, Mausoleum of senior Zainab is at Al-Sayeda Zainab Mosque, Cairo.

The name of the town is derived from the shrine that contains the grave of  zaynab(a.s) It is believed by Muslims that the Sayyidah Zaynab Mosque is the authentic burial place of Lady Zaynab, whereas the mosque in Cairo  by the same name belongs to Zaynab bint Yahya bint Zayd bint ALI ZAIN UL ABDEEN (a.s)(i.e. the great granddaughter of the Imam). 

GALLERY:





                                                                                                                      

VIDEOS:



مناجات امامِ زین العابدین(ع) (المناجاة الاولى: مناجاة التائبین

:امام زین العابدین علیہ السلام کی پندرہ ومناجات المناجاة الاولى: مناجاة التائبین:                ((بِسْمِ اللهِ الرَّحمن الرَّحِیم...