Wednesday 13 May 2020

مناجات امامِ زین العابدین(ع) (المناجاة الاولى: مناجاة التائبین


:امام زین العابدین علیہ السلام کی پندرہ ومناجات

المناجاة الاولى: مناجاة التائبین: 

             ((بِسْمِ اللهِ الرَّحمنالرَّحِیم.))

شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہےِ



حضرت امام زین العابدین (ع) کی پندرہ مناجات: یہ امام  زین العابدین علیہ السلام کا مجموعہ ہے  جو امام علیہ السلام  سے منصوب. ہیں. اور ان کا ذکر الصحیحفہ السجادیہ میں موجود ہے اس کے علاوہ علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار،علامہ  عباس القمی  نے مفاتیح  الجنان میں نقل  کیا ہے ۔
 انشاء اللہ ان کوآپ کی  خدمتِ میں حلقات کی شکل میں  ارسال کی جائے گی . آپ سے گزارش ہے کہ آپ اپنی قیمتی رائے سے  ھمیں ضرور آگاہ کریں۔ نیچے  باکس  میں  کرے اور ذیادہ سے زیادہ افراد کو ارسال  کریں  اور اس صدقہ جاریہ میں شامل ہوں 
 علامہ مجلسی(رح) نے بحارالانوار میں فرمایا ہے کہ میں نے یہ مناجاتیں بعض اصحاب کی کتابوں میں دیکھی ہیں اور یہ حضرت سجاد (ع) سے روایت کی گئی ہیں۔

الشیخ محمد  تقی المجلسی اور ان کے والد  العلا مہ المجلسی اپنی  کتاب روضۂ المتقین اور السید علی الطبا طبای صاحب کتاب الریاض کے ایک شاگرد نے  ذکر کیا کے میں نے ان  مناجات کو کی سال تک پڑتا رہا اس کی برکات سے خدا نے  میرے دل کو حکمت  علم  اور اس کی  محبت کے لیے  کھول دیا اور میں نے اس کا  اپنی زندگی میں  مشاہدہ کیا اور اس کو  جلد دعائیں قبول کرنے والا  پایا۔ نیز یہ  مناجات  حاجات کے  پورے  ہونے  مشکلات کے حل اور پریشانیوں کو زائل کرنے  کا بہترین  وسیلہ  اور قرب الہی کا ذریعہ ہے 


المناجاة الاولى: مناجاة التائبین:(پہلی  مناجات: توبہ  کرنے والے کی) 

إِلَهِی أَلْبَسَتْنِی الْخَطَایَا ثَوْبَ مَذَلَّتِی وَ جَلَّلَنِی التَّبَاعُدُ مِنْکَ لِبَاسَ مَسْکَنَتِی۔ وَ أَمَاتَ قَلْبِی عَظِیمُ جِنَایَتِی فَأَحْیِهِ بِتَوْبَةٍ مِنْکَ یَا أَمَلِی وَ بُغْیَتِی وَ یَا سُؤْلِی وَ مُنْیَتِی ۔ فَوَعِزَّتِکَ مَا أَجِدُ لِذُنُوبِی سِوَاکَ غَافِرا وَ لا أَرَى لِکَسْرِی غَیْرَکَ جَابِرا ۔وَ قَدْ خَضَعْتُ بِالْإِنَابَةِ إِلَیْکَ وَ عَنَوْتُ بِالاسْتِکَانَةِ لَدَیْکَ فَإِنْ طَرَدْتَنِی مِنْ بَابِکَ فَبِمَنْ أَلُوذُ وَ إِنْ رَدَدْتَنِی عَنْ جَنَابِکَ فَبِمَنْ أَعُوذُ فَوَا أَسَفَاهْ مِنْ خَجْلَتِی وَ افْتِضَاحِی وَ وَا لَهْفَاهْ مِنْ سُوءِ عَمَلِی وَ اجْتِرَاحِی۔ أَسْأَلُکَ یَا غَافِرَ الذَّنْبِ الْکَبِیرِ وَیَا جَابِرَ الْعَظْمِ الْکَسِیرِ أَنْ تَهَبَ لِی مُوبِقَاتِ الْجَرَائِرِ وَ تَسْتُرَ عَلَیَّ فَاضِحَاتِ السَّرَائِرِ وَ لا تُخْلِنِی فِی مَشْهَدِ الْقِیَامَةِ مِنْ بَرْدِ عَفْوِکَ وَ غَفْرِکَ وَلا تُعْرِنِی مِنْ جَمِیلِ صَفْحِکَ وَ سَتْرِکَ إِلَهِی ظَلِّلْ عَلَى ذُنُوبِی غَمَامَ رَحْمَتِکَ،


   ترجمہ :
اے معبود میرے گناہوں نے مجھے ذلت کا لباس پہنا دیا تجھ سے دوری کے باعث بے چارگی نے مجھے ڈھانپ لیا بڑے بڑے  جرائم نے میرے دل کو مردہ بنادیا پس توفیق توبہ سے اس کو زندہ کردے اے میری امید اے میری طلب اے میری چاہت اے  میری آرزو مجھے تیری عزت کی قسم کہ سوائے تیرے میرے گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں اور تیرے سوا کوئی میری کمی پوری کرنے والا  نظر نہیں آتا میں تیرے حضور جھک کر توبہ و استغفار کرتا ہوں اور درماندہ ہو کر تیرے سامنے آپڑا ہوں اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے نکال دے تو میں کس کا سہارا لوں گا اور اگر تو نے مجھے اپنے آستانے سے دھتکار دیا تو کس کی پناہ لوں گا پس وائے ہو میری شرمساری و  رسوائی پراور صد افسوس میری اس بد عملی اور آلودگی پر، سوال کرتا ہوں تجھ سے اے گناہان کبیرہ کو بخشنے والے اور ٹوٹی ہڈی  کو جوڑنے والے کہ میرے سخت ترین جرائم کو بخش دے اور رسوا کرنے والے بھیدوں کی پردہ پوشی فرما  میدان قیامت میں مجھے اپنی بخشش اور مغفرت سے محروم نہ فرما اور اپنی بہترین پردہ داری  و چشم پوشی سے محروم نہ کر اے معبود میرے گناہوں پر اپنے ابر رحمت کا سایہ ڈال دے۔


وَ أَرْسِلْ عَلَى عُیُوبِی سَحَابَ رَأْفَتِکَ إِلَهِی هَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ اِلّا إِلَى مَوْلاهُ أَمْ هَلْ یُجِیرُهُ مِنْ سَخَطِهِ أَحَدٌ سِوَاهُ إِلَهِی إِنْ کَانَ النَّدَمُ عَلَى الذَّنْبِ تَوْبَةً فَإِنِّی وَ عِزَّتِکَ مِنَ النَّادِمِینَ وَ إِنْ کَانَ الاسْتِغْفَارُ مِنَ الْخَطِیئَةِ حِطَّةً فَإِنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ لَکَ الْعُتْبَى حَتَّى تَرْضَى إِلَهِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ وَ بِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی وَ بِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی إِلَهِی أَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبَادِکَ بَابا إِلَى عَفْوِکَ سَمَّیْتَهُ التَّوْبَةَ فَقُلْتَوَ أَرْسِلْ عَلَى عُیُوبِی سَحَابَ رَأْفَتِکَ إِلَهِی هَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ اِلّا إِلَى مَوْلاهُ أَمْ هَلْ یُجِیرُهُ مِنْ سَخَطِهِ أَحَدٌ سِوَاهُ إِلَهِی إِنْ کَانَ النَّدَمُ عَلَى الذَّنْبِ تَوْبَةً فَإِنِّی وَ عِزَّتِکَ مِنَ النَّادِمِینَ وَ إِنْ کَانَ الاسْتِغْفَارُ مِنَ الْخَطِیئَةِ حِطَّةً فَإِنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ لَکَ الْعُتْبَى حَتَّى تَرْضَى إِلَهِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ وَ بِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی وَ بِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی إِلَهِی أَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبَادِکَ بَابا إِلَى عَفْوِکَ سَمَّیْتَهُ التَّوْبَةَ فَقُلْت



   ترجمہ :
اور میرے عیبوں پر اپنی مہربانی کا مینہ  برسادے اے معبود کیا بھاگا ہوا غلام سوائے اپنے آقا کے کسی کے پاس لوٹتا ہے یا یہ کہ آقا کی ناراضی پرسوائے اسکے کوئی اسے پناہ  دے سکتا ہے میرے معبود اگر گناہ پر پشیمانی کا مطلب توبہ ہی ہے تو مجھے تیری عزت کی قسم کہ میں پشیمان ہونے والواں میں ہوں  اور اگر خطا کی معافی مانگنے سے خطا معاف ہوجاتی ہے تو بے شک میں تجھ سے معافی مانگنے والوں میں ہوں تیری چوکھٹ  پر ہوں حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اے معبود اپنی قدرت سے میری توبہ قبول فرما اور اپنی ملائمت سے مجھے معاف فرما اور میرے متعلق  اپنے علم سے مجھ پر مہربانی کر اے معبود تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے عفو و درگذر کا دروازہ کھولا کہ جسے تو نے توبہ کا نام دیا تو نے ہی فرمایا

تُوبُوا إِلَى اللهِ تَوْبَةً نَصُوحا فَمَا عُذْرُ مَنْ أَغْفَلَ دُخُولَ الْبَابِ بَعْدَ فَتْحِهِ إِلَهِی إِنْ کَانَ قَبُحَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ إِلَهِی مَا أَنَا بِأَوَّلِ مَنْ عَصَاکَ فَتُبْتَ عَلَیْهِ وَ تَعَرَّضَ لِمَعْرُوفِکَ فَجُدْتَ عَلَیْهِ یَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّ یَا کَاشِفَ الضُّرِّ یَا عَظِیمَ الْبِرِّ یَا عَلِیما بِمَا فِی السِّرِّ یَا جَمِیلَ السِّتْرِ [السَّتْرِ] اسْتَشْفَعْتُ بِجُودِکَ وَ کَرَمِکَ إِلَیْکَ وَ تَوَسَّلْتُ بِجَنَابِکَ [بِجِنَانِکَ‏] وَ تَرَحُّمِکَ لَدَیْکَ فَاسْتَجِبْ دُعَائِی وَ لا تُخَیِّبْ فِیکَ رَجَائِی وَ تَقَبَّلْ تَوْبَتِی وَ کَفِّرْ خَطِیئَتِی بِمَنِّکَ وَ رَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ


   ترجمہ :

کہ توبہ کرو خدا کے حضور مؤثر توبہ پس کیا عذر ہے اس کا جو کھلے ہوئے دروازے سے داخل ہونے میں غفلت کرے اے معبود اگرچہ تیرے بندے سے گناہ ہوجانا بری بات ہے لیکن تیری طرف سے معافی تو اچھی ہے اے معبود میں ہی  وہ پہلا نافرمان کہ جسکی توبہ تونے قبول کی ہو اور وہ تیرے احسان کا طالب ہوا تو تو نے اس پر عطا کی ہو اے بے قرار کی دعا قبول کرنے  والے اے سختی ٹالنے والے اے بہت احسان کرنے والے اے پوشیدہ باتوں کے جاننے والے اے بہتر پردہ پوشی کرنے والے میں  تیری جناب میں تیری بخشش و احسان کو شفیع بناتا ہوںاور تیرے سامنے تیری ذات اور تیرے رحم کو وسیلہ قرار دیتا ہوں پس میری دعا  قبول فرما اور تجھ سے میری جو امید ہے اسے نہ توڑ میری توبہ قبول فرما اور اپنے رحم و کرم سے میری خطائیں معاف کردے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔




  المناجات الثانية: الشاكين  (دوسرى مناجات  شكوه كرنے والوں )

إِلَهِی إِلَیْکَ أَشْکُو نَفْسا بِالسُّوءِ أَمَّارَةً وَ إِلَى الْخَطِیئَةِ مُبَادِرَةً وَ بِمَعَاصِیکَ مُولَعَةً وَ لِسَخَطِکَ مُتَعَرِّضَةً تَسْلُکُ بِی مَسَالِکَ الْمَهَالِکِ وَ تَجْعَلُنِی عِنْدَکَ أَهْوَنَ هَالِکٍ کَثِیرَةَ الْعِلَلِ طَوِیلَةَ الْأَمَلِ إِنْ مَسَّهَا الشَّرُّ تَجْزَعُ وَ إِنْ مَسَّهَا الْخَیْرُ تَمْنَعُ مَیَّالَةً إِلَى اللَّعِبِ وَ اللَّهْوِ مَمْلُوَّةً بِالْغَفْلَةِ وَ السَّهْوِ تُسْرِعُ بِی إِلَى الْحَوْبَةِ وَ تُسَوِّفُنِی بِالتَّوْبَةِ إِلَهِی أَشْکُو إِلَیْکَ عَدُوّا یُضِلُّنِی وَ شَیْطَانا یُغْوِینِی قَدْ مَلَأَ بِالْوَسْوَاسِ صَدْرِی وَ أَحَاطَتْ هَوَاجِسُهُ بِقَلْبِی یُعَاضِدُ لِیَ الْهَوَى وَ یُزَیِّنُ لِی حُبَّ الدُّنْیَا وَ یَحُولُ بَیْنِی وَ بَیْنَ الطَّاعَةِ وَ الزُّلْفَى،
   ترجمہ :
اے معبود میں تجھ سے اپنے نفس کی شکایت کرتا ہوں جو برائی پر اکسانے والا اور خطاکیطرف بڑھنے والا ہے وہ تیری نافرمانی کا  شائق اور تیری ناراضی سے ٹکر لیتا ہے وہ مجھے تباہی کی راہوں پر لے جاتا ہے اور اس نے مجھے تیرے سامنے ذلیل اور تباہ حال بنادیا ہے یہ بڑا بہانہ ساز اور لمبی امیدوں والا ہے اگر اسے تکلیف ہو تو چلاتا ہے اور اگر آرام پہنچے تو چپ رہتا ہے وہ کھیل تماشے کی طرف زیادہ مائل اورغفلت اور بھول چوک سے بھرا پڑا ہے مجھے تیزی سے گناہ کی طرف لے جاتاہے اور توبہ کرنے میں تاخیر کرتا ہے میرے معبود میں تجھ سے شکایت کرتا ہوں اس دشمن کی جو گمراہ کرتا ہے اور شیطان کی جو بہکاتا ہے اس نے میرے سینے کو  برے خیالوں سے بھردیا اسکی خواہشوں نے میرے دل کو گھیرلیا ہے بری خواہشوںمیں مدد کرتا ہے اوردنیاکی محبت کواچھا بنا کر دکھاتا  ہے وہ میرے اور تیری بندگی اور قرب کے درمیان حائل ہوگیاہے

إِلَهِی إِلَیْکَ أَشْکُو قَلْبا قَاسِیا مَعَ الْوَسْوَاسِ مُتَقَلِّبا وَ بِالرَّیْنِ وَ الطَّبْعِ مُتَلَبِّسا وَ عَیْنا عَنِ الْبُکَاءِ مِنْ خَوْفِکَ جَامِدَةً وَ إِلَى مَا یَسُرُّهَا طَامِحَةً إِلَهی لا حَوْلَ لِی وَ لا قُوَّةَ اِلّا بِقُدْرَتِکَ وَ لا نَجَاةَ لِی مِنْ مَکَارِهِ الدُّنْیَا اِلّا بِعِصْمَتِکَ فَأَسْأَلُکَ بِبَلاغَةِ حِکْمَتِکَ وَ نَفَاذِ مَشِیَّتِکَ أَنْ لا تَجْعَلَنِی لِغَیْرِ جُودِکَ مُتَعَرِّضا وَ لا تُصَیِّرَنِی لِلْفِتَنِ غَرَضا وَ کُنْ لِی عَلَى الْأَعْدَاءِ نَاصِرا وَ عَلَى الْمَخَازِی وَ الْعُیُوبِ سَاتِرا وَ مِنَ الْبَلاءِ [الْبَلایَا] وَاقِیا وَ عَنِ الْمَعَاصِی عَاصِما بِرَأْفَتِکَ وَ رَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
   ترجمہ :
اے معبود میں تجھ سے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوں اورمسلسل وسواسوں شکایت کرتا ہوں جورنگ و تیرگی سے آلودہ ہے اس آنکھ کی شکایت کرتا ہوںجو تیرے خوف میں گریہ نہیں کرتی اور جو چیز اچھی لگے اس سے خوش ہے اے معبود نہیں میری حرکت اور نہیں طاقت مگر جو تیری قدرت سے ملتی ہے میں بچ نہیں سکتادنیا کی  برائیوں سے مگرصرف تیری نگہداشت سے پس تجھ سے سوال کرتا ہوںتیری گہری حکمت اور تیری پوری ہونے والی مرضی کے واسطے  سے کہ مجھے اپنی بخشش کے سوا کسی طرف نہ جانے دے اور مجھے فتنوں کا ہدف نہ بننے دے اور دشمنوں کے مقابل میرا مددگار بن میرے عیبوں اور رسوائیوں کی پردہ پوشی فرما مجھ سے مصیبتیں دور کر اور گناہوں سے بچائے رکھ اپنی رحمت و نوازش سےاے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
                                 
                                                                       
















No comments:

Post a Comment

pleas comments us and don't enter any spam link in comment box

مناجات امامِ زین العابدین(ع) (المناجاة الاولى: مناجاة التائبین

:امام زین العابدین علیہ السلام کی پندرہ ومناجات المناجاة الاولى: مناجاة التائبین:                ((بِسْمِ اللهِ الرَّحمن الرَّحِیم...